Wasim Hamdani

Add To collaction

تلاطم برپا ہے

حوادث ہم سفر اپنے، طلاطم ہم عناں اپنا زمانہ لوٹ سکتا ہے تو لوٹے کارواں اپنا

نسیمِ صبح سے کیا ٹوٹتا خوابِ گراں اپنا کوئی نادان بجلی چھو گئی ہے آشیاں اپنا

ہمیں بھی دیکھ لو آثارِ منزل دیکھنے والو کبھی ہم نے بھی دیکھا تھا غبارِ کارواں اپنا

مزاجِ حُسن پر کیا کیا گزرتا ہے گراں پھر بھی کسی کو آ ہی جاتا ہے خیالِ ناگہاں اپنا

ازل سے کر رہی ہے زندگانی تجربے لیکن زمانہ آج تک سمجھا نہیں سود و زیاں اپنا

جمالِ دوست کو پیہم نکھرنا ہے، سنورنا ہے محبت نے اٹھایا ہے ابھی پردہ کہاں اپنا

شاعر: قابل اجمیری

   9
4 Comments

Babita patel

22-Mar-2024 08:43 AM

V nice

Reply

RISHITA

17-Mar-2024 06:04 PM

Nice

Reply

Mohammed urooj khan

16-Mar-2024 03:44 PM

👌🏾👌🏾👌🏾👌🏾

Reply